زرتاب ساعتوں کا ہے میلہ لگا ہوا- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
پڑھ کر درود شہرِ قلم لب کشا ہوا
ہر قریۂ شعور مرا ہمنوا ہوا
تخلیقِ نورِ سرورِ کونینؐ کے طفیل
دیوار پر رہے گا سویرا لکھا ہوا
سدرہ نشیں ہیں نقشِ کفِ پائے مصطفیٰؐ
ہر آئینہ ہے راہ گذر میں بچھا ہوا
ہر ہر ورق پہ چمکے گا محشر کے بعد بھی
حرفِ ثنا سے چاند ستارا بنا ہوا
میں جانتا نہیں ہوں سرِ شاخِ آرزو
کب سے ہے پھول خلدِ سخن میں کھلا ہوا
کب سے بیاضِ نعت کے ہر لفظ لفظ میں
زرتاب ساعتوں کا ہے میلہ لگا ہوا
اوجِ فلک پہ قافلے والوں کا ہے نصیب
ہر راستہ ہے کوئے نبیؐ کا سجا ہوا
بارش عطا کی آج بھی جاری ہے شام سے
اک شاعرِ حضورؐ ہے در پر پڑا ہوا
حرفِ طلب زبان پر آیا نہیں، حضورؐ
بچپن سے ہے ریاضؔ کا کاسہ بھرا ہوا
*
گذرنا ہے ادھر سے خلدِ طیبہ کے مسافر کو
بہت سے پھول ہم نے بھی اٹھا رکھے ہیں ہاتھوں میں