نمازِ عشق سے پہلے قلم کا ہے وضو دلکش- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
حروفِ رنگ و بو دلکش، بیاضِ مشکبوُ دلکش
ہوائیں کب بجھاتی ہیں چراغِ آرزو دلکش
طلب گارِ جمال و حسن ہے پھولوں کی رعنائی
نگار و نقشِ پائے مصطفیٰؐ ہیں خوبرو، دلکش
اسے بھی وجد آجاتا ہے جب میں نعت لکھتا ہوں
ہر اک چاکِ گریبانِ سخن کا ہے رفو دلکش
در و دیوار بھی اب رقص کے عالم میں رہتے ہیں
حریمِ عشق و مستی کے ہیں سب جام و سبو دلکش
وہ پہلی حاضری شہرِ نبیؐ کی یاد ہے اب تک
گرے آنسو، سنہری جالیوں کے رو برو دلکش
بہت سی نسبتیں خود جاگ اٹھتی ہیں غلامی کی
ازل سے ہے سرِ شاخِ دعا ہر خوش گلو دلکش
مری چشمِ ادب سے یہ برستے اشکِ تر روشن
پسِ مژگاں یہ بہتی ہے قلم کی آبجو، دلکش
شبِ معراج تاروں کی قدم بوسی کا وہ منظر
خلا میں آپؐ کے نقشِ قدم کی جستجو، دلکش
مرے تشنہ لبوں پر ہیں درودوں کے نئے موسم
دبستانِ ثنا میں ہے یہ اسلوبِ نمو دلکش
ورق پر سجدہ ریزی کے نشاں تابندہ رہتے ہیں
نمازِ عشق سے پہلے قلم کا ہے وضو دلکش
اِسے سن کر، ملائک بھی درودِ پاک پڑھتے ہیں
مدینے کی ہواؤں سے ہماری گفتگو دلکش
خدایا وادیٔ جنت میں آکر ہم نے دیکھے ہیں
مدینے کے گلستاں کے مناظر چار سو دلکش
ریاضِ خوشنوا کے محزنِ جاں کا ہیں سرمایہ
جو دل کی دھڑکنیں کرتی ہیں دل میں ہاؤہو دلکش