کبھی اخبار طیبہ ساتھ لائے آپؐ کا قاصد- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
کسی دن آپؐ کا پیغام لائے آپؐ کا قاصد
حضوری کی اجازت لے کے آئے آپؐ کا قاصد
قلم کو باوضو رہنے کا دے کر مشورہ دل سے
نگار و نقش باطل کے مٹائے آپؐ کا قاصد
بتائے کس طرح گجرے بنانے ہیں درودوں کے
مجھے آداب طیبہ کے سکھائے آپؐ کا قاصد
بتائے کس طرح جھک کر سلامی اُنؐ کو دینی ہے
جہاں تک ہو سکے پردے ہٹائے آپؐ کا قاصد
مری انگلی پکڑ کر چل پڑے اب جانبِ طیبہ
مرا دامن اندھیروں سے چھڑائے آپؐ کا قاصد
غبارِ شہرِ طیبہ کے ہزاروں چاند تاروں کو
مرے گھر کی منڈیروں پر سجائے آپؐ کا قاصد
کتابِ جاوداں کے ہر ورق سے خوشبوئیں لے کر
گلابِ خوشنما لب پر سجائے آپؐ کا قاصد
مرے گھر کے در و دیوار بھی تھے منتظر اس کے
انہیں بھی اپنے سینے سے لگائے آپؐ کا قاصد
مری بستی کے لوگوں کی برستی سرخ آنکھوں کو
مدینے کا ہر اک منظر دکھائے آپؐ کا قاصد
در و دیوار کو بھی اِس برس لے جائے طیبہ میں
چراغِ آرزو شب بھر جلائے آپؐ کا قاصد
بتائے خلدِ طیبہ کے چمن زاروں کی سب باتیں
کبھی اخبارِ طیبہ ساتھ لائے آپؐ کا قاصد
کروڑوں بار چومے میز پر رکھے قلمداں کو
بیاضِ نعت پر پلکیں بچھائے آپؐ کا قاصد
دھنک کے سات رنگوں کو اٹھا لائے فضاؤں سے
ورق پر گنبدِ خضرا بنائے آپؐ کا قاصد
ہزاروں عکس روشن روضۂ اطہر کے ہیں اِن میں
مرے اشکوں کی تصویریں بنائے آپؐ کا قاصد
بتائے حال طیبہ میں کھجوروں کے درختوں کا
مجھے طیبہ کی سب خبریں سنائے آپؐ کا قاصد
حضوری کی خبر دے میرے بچوں کو، کنیزوں کو
مقدّر کے ستاروں کو جگائے آپؐ کا قاصد
تمہارا بھی اقامہ لے کے آیا ہوں مدینے سے
مرے آنگن کی چڑیوں کو بتائے آپؐ کا قاصد
نبی جیؐ التجا ہے آپؐ کے ادنیٰ سے شاعر کی
شفایابی کا مژدہ لے کے آئے آپؐ کا قاصد
مدینے کی ہوا سے مانگ کر رنگِ ثنا گوئی
گلابِ لب کُشا لب پر کھلائے آپؐ کا قاصد
ریاضؔ اس کو مواجھے کا دکھائی دے گا ہر منظر
مری بھیگی ہوئی پلکیں اٹھائے آپؐ کا قاصد