دھوپ آنگن میں اتر آئی ہے سرما کی تمام - برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
مجھ کو حاصل ہیں دعائیں میرے آقاؐ کی تمام
لب بہ لب رقصاں ہیں موجیں دل کے دریا کی تمام
جب تپش آمادہ ہوتی ہے مری کلکِ ثنا
دھوپ آنگن میں اتر آتی ہے سرما کی تمام
شامِ امروزِ سخن میں آپؐ کی رعنایاں
آپؐ کے جلووں سے مہکی رات فردا کی تمام
آپؐ کے شہرِ محبت کی گلی میں، یانبیؐ!
وجد میں ہیں رحمتیں عرشِ معلی کی تمام
میری ہر دھڑکن درِ اقدس پہ ہے محوِ درود
ساعتیں محوِ ثنا ہیں میری دنیا کی تمام
یہ در و دیوار پر پھولوں کی خوشبو کے چراغ
شہرِ دلکش! رونقیں ہیں تیری برکھا کی تمام
آپؐ کے فیضان سے لوح و قلم میں روشنی
آپؐ ہی کی تابشیں ہیں لفظِ اقرا میں تمام
زرفشاں ہے خاکِ طیبہ دیدہ و دل میں حضورؐ
دولتیں اک دھول ہیں شہرِ زلیخا کی تمام
پھر مقفّل راستوں کو کھول دے بادِ خنک
صورتیں پھر چاند بن جائیں تمنّا کی تمام
اُن کا ہر فرمان نافذ ہے سرِ بزمِ حیات
نکہتیں ہیں پَر کشا اُنؐ کے سراپا کی تمام
دست بستہ ہے قلم سرکارؐ کی دہلیز پر
دلکشی اس کو ملے نقشِ کفِ پا کی تمام
امتِ مفلس کھڑی ہے غیر کے در پر حضورؐ
عظمتیں اس کو عطا ہوں عہدِ رفتہ کی تمام
جب چراغوں کی نمی آنکھوں میں بس جائے ریاضؔ
تو گذرگاہیں نظر آتی ہیں طیبہ کی تمام
ہر گھڑی جھک کر مصلّے پر کروں سجدے ریاضؔ
نعمتیں مجھ کو ملی ہیں میرے مولا کی تمام