یدِ بیضا لئے نعتِ پیغمبرؐ کا گریباں ہے- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
کتابِ زندگی کا ہر ورق خوشبو بداماں ہے
قلم کی راجدھانی میں چراغاں ہی چراغاں ہے
مرے شہرِ ادب میں چاند راتیں ہیں مدینے کی
مرے اشکوں میں طیبہ کا ہر اک منظر فروزاں ہے
اندھیروں سے نہیں نسبت مرے افکارِ تازہ کو
یدِ بیضا لئے نعتِ پیمبرؐ کا گریباں ہے
مدینے کی ہوا سے مستقل ہے دوستی اپنی
حریمِ دیدۂ و دل میں مدینے کا دبستاں ہے
مرے ذوقِ سخن کو تُو ادب کے سب قرینے دے
ترے محبوبؐ کی توصیف کا گھر میں قلمداں ہے
مری بخشش بھی کیا ہو گی سرِ محشر مرے مالک
مری چشمِ طلب میں میری حیرت ہی نمایاں ہے
اسے مرکز پہ آنے کے لئے رستہ نہیں ملتا
ترے محبوبؐ کی امت جزیروں میں پریشاں ہے
فرشتو! ساتھ اپنے کچھ نہیں مَیں لا سکا، لیکن
لحد میں گوشۂ مدحت مری بخشش کا ساماں ہے
ہمارے دامنِ صدچاک میں اب پھول ٹھہریں گے
مدینے کی ہواؤں سے ہمارا گھر گلستاں ہے
مدینے کے سفر کا ہے ارادہ خوب تر لیکن
ریاضؔ اندر کا انساں، دیکھ لینا، کیا مسلماں ہے؟