آرزوئے والی کونین ﷺ- روشنی یا نبی ﷺ (2018)
بارِ دِگر بھی دے مجھے توفیق تو، خدا
بارِ دگر بھی آپ ﷺ کے در پہ کروں سلام
بارِ دگر بھی آپ ﷺ کی چوکھٹ کو تھام لوں
بارِ دگر دیارِ عرب میں کروں قیام
ہر وقت میرا قلبِ مصور کرے سجود
ہر وقت آنسوؤں کو چراغِ سحر ملے
ہر وقت سامنے رہیں روضے کی جالیاں
برسے بڑے ادب سے وہ جو چشمِ تر ملے
بچے یہ کہہ رہے ہیں کہ ابو! وضو کریں
آقا ﷺ کے در پہ جا کے ادب سے کریں سلام
لب پر سجا کے لفظ درود و سلام کے
چپ رہ کے آنسوؤں کی زباں میں کریں کلام
ہاتھوں میں ہوں چراغ حضوری کے صد ہزار
پھر یہ چراغ اُن ﷺ کے غلاموں میں بانٹ دوں
لفظوں میں رکھ کے اسمِ محمد ﷺ کی روشنی
آنسو تمام اپنے سلاموں میں بانٹ دوں
ہر زائرِ حرم کے نقوشِ قدوم کو
دامانِ آروز میں سمیٹوں میں ہر گھڑی
دیوار و در کے عکس اتاروں نفوس میں
میرے جھکے قلم سے لپٹ جائے چاندنی
بارِ دگر مجھے بھی حضوری نصیب ہو
صدیوں غبارِ شہرِ پیمبر ﷺ میں گم رہوں
میں اپنا عکس ڈھونڈنے پاؤں نہ یاخدا
اِس آئنوں کے گہرے سمندر میں گم رہوں
دیوار و در سے کر کے مراسم جو استوار
رشتہ درِ حضور ﷺ کی مٹی سے جوڑ کر
کر کے سلام، عید کے دن، آپ ﷺ کو ریاضؔ
کن رتجگوں کو طیبہ میں آیا ہے چھوڑ کر
ہر لفظ دے مواجہہ اقدس پہ حاضری
کچھ اور آب و تاب دے میرے شعور کو
آئیں غلام آپ ﷺ پہ پڑھتے ہوئے درود
آباد رکھ بس ایسے ہی شہرِ حضور ﷺ کو
یارب! بقیع میں مجھے چھوٹا سے گھر ملے
ہر وقت میں حضور ﷺ کے قدمَین میں رہوں
بیٹھا رہوں میں گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
یوں آرزوئے والی کونین ﷺ میں رہوں