آئے حضور ﷺ ، روشنی قدموں میں گر پڑی- روشنی یا نبی ﷺ (2018)
آئے حضور ﷺ، روشنی قدموں میں گر پڑی
سورج چمک رہے تھے بڑی آب و تاب سے
روزِ ازل سے دامنِ لیل و نہار میں
اُن ﷺ پر نثار کرنے ہیں سب روشنی کے پھول
صدیاں گذر رہی تھیں اسی انتظار میں
تشنہ زمین، لب پہ حروفِ دعا لیے
رہ رہ کے دیکھتی تھی کھُلے آسمان کو
برسیں گی کب گھٹائیں کرم کی روش روش
ہوں گی نصیب راحتیں کب دوجہان کو
پھر یوں ہوا کہ ایک دن اس کائنات پر
برسا سحاب رحمتِ پروردگار کا
آئے حضور ﷺ، روشنی قدموں میں گر پڑی
موسم ادب سے ختم ہوا انتظار کا
جھوٹے خدا، خدا کی خدائی میں گم ہوئے
ہر ذی نفس کو عدل کی زنجیر مل گئی
توحید کے، زمیں پہ اتر آئے آفتاب
انساں کو اپنے خواب کی تعبیر مل گئی
ارض و سما میں جشنِ ولادت کی دھوم تھی
میلاد پڑھ رہے تھے فرشتے حضور ﷺ کا
رم جھم درودِ پاک کی جاری فضا میں تھی
چرچا تھا کائنات میں قدسی ظہور کا
آئے مرے حضور ﷺ تو رُوئے زمین پر
تہذیب کو شعورِ تمدن عطا ہوا
بنیاد، انقلابِ کرم کی رکھی گئی
صدیوں کا قرض آج کے دن تھا ادا ہوا
یومِ نجات نوعِ بشر کا، یہی ہے دن
اس دن کے سر پہ تاج ہے ام الکتاب کا
عرشِ بریں سے فرشِ زمیں تک قدم قدم
پرچم کھُلا ہوا ہے رسالت مآب ﷺ کا
میلادِ مصطفیٰ ﷺ کے چمن زار میں، ریاضؔ
آباد قلب و جاں ہوں درود و سلام سے
شکرِ خدا کے بعد مرے خوشنوا قلم!
اسمِ حضور ﷺ لب پہ سجا احترام سے
ہر ہر افق پہ چاند ستاروں نے یہ لکھا
دنیا میں اب رہے گا سویرا حضور ﷺ کا
اب دوسری کسی کی قیادت نہیں قبول
اب حشر تک اڑے گا پھریرا حضور ﷺ کا
آئو اُسی رسول ﷺ کے دامن کو تھام لیں
آئو اُسی رسول ﷺ کی ہم پیروی کریں
آئو اُسی رسول ﷺ سے لے کر چراغِ علم
بزمِ خیال و فکر میں ہم روشنی کریں