آج کا مہمانِ عرشِ بریں کون ہے- روشنی یا نبی ﷺ (2018)

ہے عطا ہی عطا ہے کرم ہی کرم
آج مہکی ہوئی ہے فضائے حرم
ء
میرے لب پر ہے ذکرِ شہِ مرسلاں ﷺ
مشک و عنبر میں ڈوبی ہوئی ہے زباں
نام اُن ﷺ کا کہاں، میں کہاں تُو کہاں

یہ ذرا سوچ لے اے دلِ ناتواں
کون ہے آج قوسین کے درمیاں
آج معراج کی پھر چلے داستاں
ء
کیف و مستی میں ہیں میرے لوح و قلم
آج مہکی ہوئی ہے فضائے حرم
ء
آسماں دم بخود دیکھتا رہ گیا
سوئے عرشِ بریں قافلہ چل پڑا
آپ ﷺ کے نقشِ پا کا اجالا ہوا
قدسیوں کے ہیں مہماں شہِ دوسرا
سید الانبیائ، سید الانبیاء
مرحبا، مرحبا، مرحبا، مرحبا
ء
رقص میں آئیں میرے بھی لوح و قلم
آج مہکی ہوئی ہے فضائے حرم
ء
سرمئی شام آنچل اڑانے لگی
کہکشاں مانگ اپنی سجانے لگی
چاندنی سرمدی گیت گانے لگی
شاخِ گل جھوم کر لہلہانے لگی
ہر کلی خُلد کی مسکرانے لگی
مصطفیٰ ﷺ کی سواری ہے آنے لگی
ء
عرش پر آ رہے ہیں رسولِ امم ﷺ
آج مہکی ہوئی ہے فضائے حرم
ء
مرسلیں نورِ حق کی زیارت کریں
اور تجدیدِ عہد نیابت کریں
مصحفِ مصطفیٰ ﷺ کی تلاوت کریں
صحنِ اقصیٰ میں ربّ کی عبادت کریں
سرورِ کشورِ دیں امامت کریں
سارے نبیوں کی آکر قیادت کریں
ء
کھُل گئے ہر طرف رحمتوں کے علَم
آج مہکی ہوئی ہے فضائے حرم
ء
تذکرہ آپ ﷺ کا سو بہ سو آج ہے
وردِ صلِّ علیٰ کُو بہ کُو آج ہے
وجد میں عالمِ رنگ و بو آج ہے
حق کو محبوب ﷺ کی آرزو آج ہے
حسن بھی عشق کے روبرو آج ہے
عرشِ اعظم پہ کیا گفتگو آج ہے
ء
کس کے چومے ہیں سدرہ نے نقشِ قدم
آج مہکی ہوئی ہے فضائے حرم
ء
میرے آقا ﷺ سے بڑھ کر حسیں کون ہے
بزمِ ہستی میں مہرِ یقیں کون ہے
دونوں عالم کا نورِ مبیں کون ہے
سرمدی خلعتوں کا امیں کون ہے
لامکاں پر سفیرِ زمیں کون ہے
آج مہمانِ عرشِ بریں کون ہے
ء
سوئے افلاک جاتا ہے ابرِ کرم
آج مہکی ہوئی ہے فضائے حرم