امن کے موسم کی آرزو- روشنی یا نبی ﷺ (2018)
بدن پہ لاکھ خراشیں سجائے پھرتا ہوں
حصارِ خوف میں رہتی ہے میری بینائی
لپٹ گئے ہیں دریچوں سے شام کے سائے
حضور ﷺ، خوفزدہ ہیں مرے شریکِ سفر
غبارِ شہرِ مدینہ کی سر پہ چادر ہو
نئے شعور نئے حوصلوں کا لشکر ہو
حضور ﷺ، چاندنی اترے مرے دریچوں میں
بہت اداس ہیں آنگن میں پھول سی چڑیاں
گھنے درختوں کے ہاتھوں میں سورجوں کی تپش
گھٹائیں آج بھی کھیتوں سے دور برسی ہیں
حضور ﷺ، امن کے موسم کی آرزو ہے ہمیں
حضور ﷺ، آپ ﷺ کے قدموں کی جستجو ہے ہمیں