التماس بحضور مرسلِ مرسلاں ﷺ- روشنی یا نبی ﷺ (2018)
میرے بیٹے مدثر پہ چشمِ کرم، مرسلِ مرسلاں ﷺ، مرسلِ محتشم
ﷺ !
اِس کو رستہ دکھائے چراغِ حرم، مرسلِ مرسلاں ﷺ مرسلِ محتشم ﷺ !
ہمسفر ِاس کے ہوں آپ ﷺ کی رحمتیں، دامنِ تنگ ہی میں گریں
نعمتیں
اجنبی ملک میں اس کا رکھیں بھرم، مرسلِ مرسلاں ﷺ، مرسلِ محتشم ﷺ !
اِس کی ہر ایک مشکل بھی آسان ہو، اس کے سینے میں رخشندہ
قرآن ہو
رہنما آپ ﷺ کے ہوں نقوشِ قدم، مرسلِ مرسلاں ﷺ، مرسلِ محتشم ﷺ !
اِس کی آنکھوں میں شہرِ مدینہ رہے، ساحلِ آرزو پر سفینہ
رہے
روشنی میں رہیں اس کے لوح و قلم، مرسلِ مرسلاں ﷺ، مرسلِ محتشم ﷺ !
اِس کے دامن میں ریگِ عرب ہو رواں اس کی پھولوں سے لکھّے
صبا داستاں
دور ہو آئنوں سے غبارِ عجم، مرسلِ مرسلاں ﷺ، مرسلِ محتشم ﷺ !
آپ ﷺ کی نعت اِس کی زباں پر رہے، اِس کی قسمت بھی ہر آسماں
پر رہے
اِس کو اپنی غلامی کا دیجئے علَم، مرسلِ مرسلاں ﷺ، مرسلِ محتشم ﷺ !
اِس کو آسودگی کی ملیں تتلیاں، اِس کے گھر میں اترتی رہے
کہکشاں
پاس اِس کے نہ پھٹکے کبھی رنج و غم، مرسلِ مرسلاں ﷺ، مرسلِ محتشم ﷺ !
اِس کو فرزانگی کے ستارے ملیں، پھول آنگن میں علم و ہنر
کے کھلیں
بوجھ اس کے بھی کندھوں پہ ہو کم سے کم، مرسلِ مرسلاں ﷺ، مرسلِ محتشم ﷺ !
اِس کو خوفِ خدا کی ملے روشنی، ہو مصّلے پہ اِس کی جبیں
ہر گھڑی
ہو درودوں کے گجرے لیے دم بہ دم، مرسلِ مرسلاں ﷺ، مرسلِ محتشم ﷺ !
جب بھی اسمِ گرامی زباں پر کھلے، حسن ارض و سماوات کا تب
ملے
رقص کرنے لگے اس کی آنکھوں کا نم، مرسلِ مرسلاں ﷺ، مرسلِ محتشم ﷺ !
آپ ﷺ کے شہرِ دلکش کی باتیں کرے، خاکِ دہلیز سے دامنِ دل
بھرے
آپ ﷺ کا در، اِسے بس رہے محترم، مرسلِ مرسلاں ﷺ، مرسلِ محتشم ﷺ !
ملتجی ہے ریاضؔ آج بھی آپ ﷺ کا، اس کو عزم و عمل کا ملے رتجگا
اِس کے ہونٹوں پہ حرفِ دعا ہو رقم، مرسلِ مرسلاں ﷺ، مرسلِ محتشم ﷺ !