زائرِ خلدِ طیبہ سے- روشنی یا نبی ﷺ (2018)
زائرِ خلدِ طیبہ سے
حضورِ حسن جب پہنچو
تو تصویرِ ادب بن کر
خمارِ عشق میں ڈوبے ہوئے اشکوں سے ہونٹوں پر
حروفِ التجا لکھنا
غلاموں کا سلامِ شوق کہنے سے ذرا پہلے
وضو کرنا پھر آنکھوں کے معطر سبز پانی سے
ادب سے سر جھکا کر
آپ ﷺ کے دربارِ عالی میں
یہ کہنا، یارسول اللہ
وہ شاعر، آپ ﷺ کا شاعر
تصّور میں جو طیبہ کے گلی کوچوں میں رہتا ہے
سلامِ شوق کہتا تھا
یہ کہتا تھا کہ کہنا
یا محمد مصطفیٰ ﷺ آقا ﷺ !
حصارِ خوف میں کب سے کھڑی ہے آپ ﷺ کی امت
اسے آقا ﷺ
ردائے عظمت و رفعت عطا کیجئے
برہنہ سر پہ سایہ ابرِ رحمت کا مسلسل ہو
یہ کہنا، یارسول اللہ
وہ شاعر آپ ﷺ کا شاعر
حوادث کی گرفتِ ناروا میں ہے
وہ ہر سازش پہ عفو و درگذر سے کام لیتا ہے
مسائل کی ہوائے بے اماں میں کس طرف جائے
وہ شاعر، آپ ﷺ کا شاعر
مصائب میں سلگتا ہے
حضور ﷺ، اس پر کرم کیجئے
وہ شاعر، آپ ﷺ کا شاعر
سلامِ شوق کہتا تھا