ہمارا خوشنوا شاعر- روشنی یا نبی ﷺ (2018)

(شاعر کا تخیل آرزوؤں کے چراغ جلاتا ہے)

ہمارا خوشنوا شاعر
ریاضؔ
افسردہ رہتا ہے
اذیّت کے در و دیوار ہیں چاروں طرف اُس کے
مدینے کی طرف نظریں لگی رہتی ہیں اُس کی بھی
درِ امید کھلتا دیکھتاہے اپنی آنکھوں سے
یہ گھبرا کر، ……… ہمارا نام لیتا ہے
پریشاں ہو کے اِمشب بھی
ہمیں اُس نے پکارا ہے
ادب سے سر جھکا کر کہہ رہا تھا آج بھی ہم سے
مرے حالِ پریشاں پر
نبی جی ﷺ، چشمِ رحمت ہو
خدا کے واسطے میری مدد کو آئیے، آقا ﷺ
ہمیں رودادِ غم اُس کی ہواؤں نے سنائی ہے
صبا پیغام لے کر آئی ہے دربار میں، اُس کا
کروڑوں جگنوؤں اور تتلیوں اور خوشبوؤں کے سبز ہونٹوں پر
ریاضِؔ مضطرب کی نعت کے روشن دیے بھی ہیں
دھنک کے رنگ بھی اُس کی نواؤں کے پیامی ہیں
یہ ذاتی دکھ بھی دامانِ ثنا میں رکھتا رہتا ہے
ہمارا اُمتی ہے
حالِ دل کس کو سنائے گا
ہمارے نام ... اُس نے داستاں لکھی ہے اشکوں سے
چلو اُس کو مدینے کی فضاؤں میں بلاتے ہیں
اُسے حرفِ تسلی کی ضرورت ہے
اُسے حرفِ تسلی سے نوازیں گے
رکھیں گے اُس کے زخموں پر بھی مرہم لطف و راحت کا
دلاسہ اُس کو دیں گے ہم
کریں گے اُس کی دلجوئی
برہنہ سر پہ شفقت کی ردا دیں گے، محبت سے
(اسے بیتے ہوئے لمحاتِ غم سب یاد آتے ہیں
تو رنجیدہ سا ہو کر سوئے طیبہ دیکھ لیتا ہے)
ریاضؔ
افسردہ رہتا ہے
متاعِ عمر لوٹی جا رہی ہے آج بھی اُس کی
ریاضِؔ بے نوا کو بے نوا رہنے نہیں دیں گے
بھرم اُس کا
خدا کے فضل سے رکھیں گے ہم قائم
چلو اُس کو مدینے میں بلاتے ہیں
(ہمارا آج ہی قاصد بلانے اُس کو جائے گا)
ریاضِؔ بے نوا کے آنسوؤں کی لاج رکھیں گے
کرم کے سبز پھولوں سے بھریں گے جھولیاں اُس کی
ستارے آسماں کے اُس کے ہاتھوں پر سجا دیں گے
فضائے نعت میں گم صم کھڑا رہتا ہے پہروں تک
مضافاتِ مدینہ میں یہ اپنا گھر تلاشے گا
اُسے دیں گے مدینے میں بھی گھر اپنا
وہ جب جائے گا بچوں میں
اُسے رخصت مدینے سے کریں گے ہم محبت سے
نوازش کی گھٹائیں سبز اُس کے ساتھ بھیجیں گے
عطاؤں کے گھنے بادل بھی اُس کے ساتھ جائیں گے
کشادہ سا مکاں دیں گے
پسِ وہم و گماں دیں گے
کرم کی کہکشاں دیں گے
دعا کا آسماں دیں گے
ریاضِؔ بے نوا کے ہم، قلم کو بھی زباں دیں گے
ہم اُس کے اہلِ خانہ کے سروں پر سائباں دیں گے
ریاضِؔ خوش نوا کا قرض بھی سارا اتاریں گے
مدثّر کو گھروندے ہم سرِ ساحل نئے دیں گے
ہمارا خوش نوا شاعر
کبھی ہو گا نہ افسردہ
کھِلے گی اُس کی شاخوں پر گلِ تازہ کی حیرانی
ہم اُس کی خوش نوائی کا بھرم رکھیں گے دنیا میں
خدا اُس کو حصارِ عافیت میں تا ابد رکھے
(شاعر ہمکلامی کے مرحلے سے گذرتا ہے)
ریاضؔ افسردہ مت ہونا
ریاضؔ افسردہ مت ہونا
ترے آنگن میں کرنوں کے سنہری پھول برسیں گے
ترے آنگن میں رنگیں تتلیوں کے قافلے خیمے لگائیں گے
ترے آنگن میں خوشبو نعت کی مشعل اٹھائے گی
ثنا کے سرخ پھولوں سے مشامِ جاں بھی مہکے گا
خدا تیرے قلم کو تا قیامت زندگی بخشے
حروفِ آرزو کو تازگی بخشے
نئے اسلوب کی کشتِ ثنا میں آبیاری ہو
بیاضِ نعت ہاتھوں میں لیے محشر میں تُو آئے