وژن- زر معتبر (1995)
حضورؐ، خوف کا غلبہ ہے اِس قدر اب کے
کہ مقتلوں سے کسی کی صدا نہیں آتی
رکھے ہوئے ہیں جنازے ہوا کے کندھوں پر
بُجھے بُجھے ہیں جلوسوں میں ماتمی چہرے
میں جس طرف سے بھی توڑوں حصارِ ظلمت کو
شبِ سیاہ کی دیوار سامنے آ کر
مِرے شعورِ سحر سے خراج لیتی ہَے
فصیلِ لب پہ سجائے نہیں کِسی نے چراغ
لہو کا کھیل ابھی مقتلوں میں جاری ہَے
سکون و امن کی اب روشنی نہیں ملتی
’’حضورؐ دہر میں آسودگی نہیں مِلتی‘‘