کومٹ منٹ- زر معتبر (1995)

مَیں اپنی ذات کے مقتل میں یانبی اﷲ
صبا کے ساتھ سکوں آشنا دریچوں سے
تِرؐے خیال کی شبنم کا راستہ دیکھوں

ہوائے جبر و تشدّد نے بارہا چَاہا
مَیں آرزو کے چراغوں کی لَو کو کم کردوں
مَیں تیرؐے نام کو چُوموں نہ فرطِ حیرت سے
زبانِ کلکِ محبت کو کاٹ کر رکھ دوں
رسُولِ ارض و سماوات ماجرا کیا ہَے
ہوائے جبر و تشدّد کو کیا خبر ہی نہیں
بُجھا نہیں ہَے چراغوں میں نُور کا جوہر
زبان پُھول کھلاتی رہے گی کرنوں کے
مِرے قلم کو سجودِ حرم کی عادت ہے
ہوائے جبر و تشدّد کو کیا خبر ہی نہیں
ہر ایک دِن کی جبیں پر تراؐ اُجالا ہے
ترےؐ نقوشِ قدم کی بہارِ تازہ نے
روش روش پہ سجائے ہیں آرزو کے گلاب
عطا کیا ہَے دلوں کو گذار کا موسم
رسُولِ کون و مکاں سوچتا ہوں میں اکثر
ہوائے جبر و تشدّد کو کیا خبر ہی نہیں
کُھلا ہَے آج بھی اسمِ رسولؐ کا پرچم
ہوائے جبر و تشدّد نے اب بھی چاہا ہے
کہ تیرؐے عفو و کرم کا نہ میں حوالہ دوں
سند یہ میری غلامی کی مستند نہ رہے
مگر جہانِ صداقت کے حکمراں! میں نے

غبارِ راہِ محبت سے دوستی کی ہے
ترِیؐ ثنا کے لیے وقف زندگی کی ہے