جھک جھک کے دیں سلامی اشکوںکے آبگینے- روشنی یا نبی ﷺ (2018)
ساحل پہ اب کہاں ہیں وہ منتظر سفینے
آنکھوں کو بند کر لو، آؤ چلیں مدینے
اترے ہوئے مَلک ہیں طیبہ کی رہگذر میں
رم جھم گلاب منظر سمٹے ہیں چشمِ تر میں
بادِ خنک کھڑی ہے رستے کے ہر شجر میں
رحمت برس رہی ہے اس دلکشا سفر میں
ماتھے پہ جھلملائیں خوشبو بھرے پسینے
ساحل پہ اب کہاں ہیں وہ منتظر سفینے
آنکھوں کو بند کر لو، آؤ چلیں مدینے
مشتاق ہیں نگاہیں، بے تاب چشمِ تر ہے
آنسو ہیں چند باقی، سامان مختصر ہے
اک رقص کرتی تتلی ہر شاخِ نور پر ہے
اے دل سنبھل! نبی ﷺ کا روضہ قریب تر ہے
جھک جھک کے دیں سلامی، اشکوں کے آبگینے
ساحل پہ اب کہاں ہیں وہ منتظر سفینے
آنکھوں کو بند کر لو، آؤ چلیں مدینے
خوش بخت میری آنکھو! یہ شہرِ مصطفیٰ ﷺ ہے
سلطانِ دوجہاں ﷺ کا دربار آ گیا ہے
دہلیزِ مصطفیٰ ﷺ سے لپٹی ہوئی دعا ہے
ہر حرفِ التجا میں میری بھی التجا ہے
دل میں چھپے ہوئے ہیں، آقا ﷺ، کئی دفینے
ساحل پہ اب کہاں ہیں وہ منتظر سفینے
آنکھوں کو بند کر لو، آؤ چلیں مدینے
سجدو! بڑے ادب سے اترو مری جبیں سے
جھک کر گلے ملو تم، طیبہ کی سر زمیں سے
جو مانگنا نبی ﷺ سے وہ مانگنا یقیں سے
سب کچھ تمہیں ملے گا اس شہرِ دلنشیں سے
پاؤ گے ہر قدم پر لعل و گہر کے زینے
ساحل پہ اب کہاں ہیں وہ منتظر سفینے
آنکھوں کو بند کر لو، آؤ چلیں مدینے