عمر قید کی التجا- روشنی یا نبی ﷺ (2018)
مجرم ہوں اس لیے ہیں آنے لگے پسینے
ابھی ہتھکڑی لگا کر مجھے لے چلو مدینے
مَیں شہرِ مصطفیٰ ﷺ میں یہی التجا کروں گا
آقا ﷺ یہیں جیؤں گا، آقا ﷺ یہیں مروں گا
اب عمر قید ہو تو روشن رہیں گے سینے
پرسانِ حال اپنا کوئی نہیں جہاں میں
محشر کا شور کب سے برپا ہے آشیاں میں
ٹوٹے ہوئے ہیں آقا ﷺ مرے دل کے آبگینے
ماضی کی ہر نشانی امت سے کھو گئی ہے
عظمت کی روشنی بھی جنگل میں سو گئی ہے
گردابِ ابتلا میں امت کے ہیں سفینے
مدحت کے پھول شاخِ دل پر سجا لیے ہیں
پلکوں پہ آنسوؤں کے میلے لگا لیے ہیں
لوح و قلم میں آقا ﷺ مدحت کے ہیں خزینے
مرنے کے بعد بھی میں اُن ﷺ کی ثنا کروں گا
سجدوں میں گڑ گڑا کر یہ التجا کروں گا
میری لحد میں یارب مدحت کے ہوں شبینے
میرا قلم ورق پر رقصاں رہے خدایا
انوارِ سرمدی سے ہر گھر سجے خدایا
آئیں جو زندگی میں میلاد کے مہینے
مجرم ہوں اس لیے ہیں آنے لگے پسینے
ابھی ہتھکڑی لگا کر مجھے لے چلو مدینے