ٹھہرو! خوش بخت، مضافاتِ مدینہ کی ہواؤ- روشنی یا نبی ﷺ (2018)

ٹھہرو مَیں ذرا اشک ہتھیلی پہ سجا لوں
سانسوں کو بھی آداب غلامی کے سکھا لوں
ٹھہرو مَیں درودوں کے نئے ہار بنا لوں
گجرے بھی سلاموں کے محبت سے اٹھا لوں
پلکوں پہ ستاروں کی تجلی کو گرا لوں
دامن میں زرِ خاکِ مضافات چھپا لوں
سینے سے مَیں حیرت کے چمن زار لگا لوں
ہونٹوں پہ تشکر کے نئے پھول کھلا لوں
ٹھہرو، مَیں ابھی رقصِ مسلسل میں تو آ لوں
مَیں گنبدِ خضرا کو دل و جاں میں بسا لوں
سرکار ﷺ سے مَیں اذن حضوری کا تو پا لوں
خاکِ در اقدس کو مَیں دستار بنا لوں
مَیں ہجر کی راتوں کے دیے سارے بجھا لوں
چادر مَیں تمناؤں کی رستے میں بچھا لوں
مَیں عشق کی دہلیز پہ سر اپنا جھکا لوں
مَیں جھوٹی اناؤں سے بھی پیچھا تو چھڑا لوں
انوارِ مدینہ کو نگاہوں میں بسا لوں
اندر کے بھی انساں کو مسلمان بنا لوں
آقائے معظم ﷺ کو نئی نعت سنا لوں

دلکش اے مضافاتِ مدینہ کی ہواؤ!