ہماری اجتماعی خود کشی پر کون روئے گا- روشنی یا نبی ﷺ (2018)
ہماری سالمیت اک کھلونا بن گئی آقا ﷺ
کتابوں میں سمٹ کر رہ گئی تیمور کی غیرت
چمن کٹھ پتلیوں کے ہاتھ میں ہے یارسول اللہ ﷺ
لہو برسے فضاؤں ے مگر ہوتی نہیں حیرت
ہمارے ہاتھ میں کشکول کب سے ہے گدائی کا
چمک ڈالر کی بینائی ہماری لے گئی آقا ﷺ
لٹیرے دندناتے پھر رہے ہیں پاک دھرتی پر
کہاں لے جائے گی امت کو یہ لادینیت آقا ﷺ
یہ پوچھا ہے ہواؤں نے ہواؤں سے سرِ گلشن
ہماری اجتماعی خود کشی پر کون روئے گا
کھڑی ہے ملتِ بیضا اندھیری رات میں کب سے
امیرِ قافلہ کب تک شبستانوں میں سوئے گا
ہمارے کارناموں پر کوئی تمغہ نہیں ملتا
ہماری نسلِ نو ہر آئنے سے خوف کیوں کھائے
خریدی ہے سرِ بازار رسوائی زمانے کی
ہماری عقل و دانش کا جنازہ ہے کدھر جائے
ہماری بے بسی نے انتہا کو چھو لیا اب تو
ہماری بے حسی کا قفل ٹوٹے یارسول اللہ
چراغِ آرزو گھر گھر ہوا بانٹے تسلسل سے
کوئی سورج امنگوں کا بھی نکلے یارسول اللہ