میں ہوائے شہرِ طیبہ سے مخاطب ہوں ریاضؔ- روشنی یا نبی ﷺ (2018)
میں ہوائے شہرِ طیبہ سے مخاطب ہوں ریاضؔ
میرے کاسے میں زرِ خاکِ مدینہ ڈال دے
میری آنکھوں میں سجا دے گنبدِ خضرا کا عکس
میرے ہاتھوں پر گلِ رحمت کی رکھ دے خوشبوئیں
رھگذارِ عشق پر رکھ دے چراغِ آرزو
میں ہوائے شہرِ طیبہ سے مخاطب ہوں ریاضؔ
سب درودیوار پر ہو سایۂ ابرِ کرم
تھام لے انگلی مضافاتِ مدینہ میں مری
چپکے چپکے مجھ کو سکھلا دے مدینے کا نصاب
میری سانوں میں رکھے نعتِ پیمبر ﷺ کا گداز
میں ہوائے شہرِ طیبہ سے مخاطب ہوں ریاضؔ
آج بھی رکھے دعاؤں کے جزیرے میں چراغ
آج بھی رکھے حضوری کی بشارت ہاتھ پر
آج بھی کر دے مواجھے میں قلم کو اشکبار
آج بھی دامن میں میرے ڈال دے کرنوں کے پھول
میں ہوائے شہرِ طیبہ سے مخاطب ہوں ریاضؔ
میرے دامانِ طلب میں آگہی کے پھول دے
میری بنجر ساعتیں در پر کریں شب بھر قیام
میرے افکارِ پریشاں کو ملے حرفِ سکوں
میرے دل کی دھڑکنوں کو دے حضوری کی نوید