مجھے طیبہ نگر کی چاند راتیں یاد آتی ہیں- روشنی یا نبی ﷺ (2018)

مجھے طیبہ کی گلیوں کے وہ منظر یاد آتے ہیں
جو پھولوں سے بھی نازک ہیں وہ پتھر یاد آتے ہیں

مجھے طیبہ نگر کی چاند راتیں یاد آتی ہیں
کھجوریں بانٹتے بچوں کی باتیں یاد آتی ہیں

مری کشتی کنارے پر لگادی تھی ہواؤں نے
مجھے جینا سکھایا تھا مدینے کی فضاؤں نے

میں نظمِ نعت کی خوشبو درِ اقدس پہ لایا تھا
ثنا کرتے ہوئے اقبال کی نگری سے آیا تھا

مرے سینے کی ہر دھڑکن ثنا کرتے ہوئے آئی
درودِ پاک کی ہر ایک تتلی روشنی لائی

پڑی تھی کعبۂ اقدس پہ جب پہلی نظر میری
اُسی کیفِ مسلسل میں ہے جاں شام و سحر میری

وضو زم زم سے کر کے سر جھکانا یاد ہے مجھ کو
غلافِ کعبہ میں منہ کو چھپانا یاد ہے مجھ کو

چمن زارِ ثنا میں روشنی کے پھول کھلتے ہیں
محمد ﷺ نام لو تو میرے دونوں ہونٹ ملتے ہیں

جوارِ سنگِ اسود میں یہ میرے لب رہے تشنہ
مری آنکھوں کے قلزم میں دعا کا موجزن رہنا

درِ سرکار ﷺ کی دلکش فضائیں یاد آتی ہیں
کرم برساتی وہ کالی گھٹائیں یاد آتی ہیں

مواجھے کی فضاؤں میں، مدینے کی ہواؤں میں
مرے لوحِ و قلم تھے آبدیدہ التجاؤں میں

سلامِ شوق کہنا دھرکنوں کا یاد آتا ہے
بچھانا در پہ چادر سائلوں کا یاد آتا ہے

کبھی برسات اشکوں کی بھلائی جا نہیں سکتی
وہ تصویرِ ادب تجھ کو دکھائی جا نہیں سکتی

مجھے بھولے نہیں یارب! وہ منظر التجاؤں کے
پرندے لوٹ کر آنے لگے تھے جب دعاؤں کے

چراغِ راہ بن کر میں بھی رہ جاتا مدینے میں
شریکِ ہر دعا ہوتا میں اشکوں کے شبینے میں

حصارِ چشمۂ رحمت کا وہ آبِ روا لادو
مدینے سے مدینے کی زمیں کا آسماں لا دو

ریاضِؔ خوشنوا تجھ کو دعائیں عمر بھر دے گا
گلستانِ محبت کی وہ شاخِ باثمر دے گا