آپ کے الطاف و رحمت کی نہیں کوئی حدود- نصابِ غلامی (2019)
آپ ﷺ کے الطاف و رحمت کی نہیں کوئی حدود
آپ ﷺ کی ذاتِ مقدّس پر کروڑوں ہوں درود
آپ ﷺ کے صدقے میں ہے آباد ہر بزمِ حیات
آپ ﷺ کے نقشِ کفِ پا سے ستاروں کی نمود
زندگی مرہونِ منت آپ ﷺ کی ہے، یانبی ﷺ
آپ ﷺ کے قدموں کی ہے خیرات انسانی وجود
میرے آنگن میں کھِلیں ہر پل حضوری کے گلاب
آپ ﷺ کے قاصد کا آقا ﷺ ، ہو کسی دن پھر ورود
رات دن گرداب میں ہے کشتیٔ اُمّت حضور ﷺ
کتنی ہی صدیوں سے ہیں مصروف سازش میں یہود
آج بھی کفّار و مشرک پتھروں کے ہیں غلام
آج بھی ڈوبے ہوئے ہیں بت پرستی میں ہنود
کب سے ہے ٹھہرا ہوا نیلے سمندر کا خروش
کب سے طاری ہے ہوا کے قافلوں پر بھی جمود
آپ ﷺ کا احسان ہے سارے زمانوں پر حضور ﷺ
آپ ﷺ کا ممنون ہے ہر اک جہانِ ہست و بود
نسلِ آدم کو تحمل کی ملے چادر، حضور ﷺ
آج کے انساں پہ ہوں نافذ شریعت کی قیود
کیا یہی انجام ہوگا سرکشی کا، یانبی ﷺ
جس طرح تاریخ میں مدفون ہے قومِ ثمود
کیا ریاضِؔ خوشنوا لکھے گا احوالِ وطن
پیش منظر میں ہے جاری محفلِ رقص و سرود