گلِ نعت شام و سحر ڈھونڈتے ہیں- نصابِ غلامی (2019)
گلِ نعت شام و سحر ڈھونڈتے ہیں
دبستانِ خیرالبشر ﷺ ڈھونڈتے ہیں
قلم اور مَیں مکتبِ علم و فن میں
حروفِ زرِ معتبر ڈھونڈتے ہیں
جہاں ہر قدم پر ہے پھولوں کی بارش
مدینے کی وہ رہگذر ڈھونڈتے ہیں
ستاروں بھری چاند گلیوں میں شب بھر
مدینے کے والی کا گھر ڈھونڈتے ہیں
جسے چھوڑ آئے تھے قدموں کی جانب
وہی، اپنی ہم چشمِ تر ڈھونڈتے ہیں
جنہیں خاک ہونا ہو خاکِ حرم میں
کہاں اپنا رختِ سفر ڈھونڈتے ہیں
تعجب ہے ہمراہیوں کی طلب پر
جو طیبہ میں بھی بال و پر ڈھونڈتے ہیں
ادھر حوضِ کوثر کی ٹھنڈی فضا میں
شفاعت کے ہم بحر و بر ڈھونڈتے ہیں
مرے گھر کے دیوار و در بھی ادب سے
ترے نقشِ پا، نامہ بر، ڈھونڈتے ہیں
جو واپس نہ آئے مدینے میں جا کر
حضور ﷺ ، ایسا اک ہمسفر ڈھونڈتے ہیں
نبی ﷺ کے ادب میں جو اب تک کھڑے ہیں
کھجوروں کے وہ ہم شجر ڈھونڈتے ہیں
منّور ہیں جو چاند گلیوں میں آقا ﷺ
وہ طیبہ کے دیوار و در ڈھونڈتے ہیں
تہی اپنا دامن ہے برسوں سے آقا ﷺ
کمالِ ہنر بے ہنر ڈھونڈتے ہیں
کہاں خاک آنکھیں کہاں پھول گنبد
یہی پھول شام و سحر ڈھونڈتے ہیں
ریاضؔ اُن ﷺ کی گلیوں کے منگتے جو ٹھہرے
سرِ حشر طیبہ نگر ڈھونڈتے ہیں