مضامیں نعت نو کے باوضو آئیں گے ذہنوں میں- نصابِ غلامی (2019)
مضامیں نعتِ نو کے باوضو آئیں گے ذہنوں میں
چراغِ آرزو جلتے رہیں ہر شب دریچوں میں
اُنہی ﷺ کا نام لے کر روشنی بیدار ہوتی ہے
وہی مذکور ہیں تخلیق کے دن سے صحیفوں میں
دکھوں کی چلچلاتی دھوپ میں ہر اک قبیلے کو
خنک موسم ملے ابرِ کرم کے سائبانوں میں
کسی سے روشنی کی بھیگ مانگیں ہم تو کیوں مانگیں
انہی ﷺ کے نام کا چرچا ازل سے ہے اجالوں میں
ہوائے خلدِ طیبہ آج بھی تقسیم کرتی ہے
چراغِ عافیت بھٹکی ہوئی آدم کی نسلوں میں
نفاذِ عدل و رحمت کا کوئی موسم نہیں ہوتا
بتایا ہے عمل سے آپ ﷺ نے اپنی حدیثوں میں
نصابِ روز و شب تحریر ہے اوراقِ ہستی پر
روابط کا ملے گا ضابطہ زندہ حوالوں میں
صبا صَلِّ علیٰ کہتے ہوئے اترے گی آنگن میں
پرندے نور و نکہت کے اڑیں گے میری سوچوں میں
ریاض آداب سیکھو باادب چلتی ہواؤں سے
چراغِ التجا روشن رکھو طیبہ کی گلیوں میں