آپ ﷺ کی چوکھٹ ہے آقا ﷺ ، آنسوؤں کے سامنے- نصابِ غلامی (2019)
آپ ﷺ کی چوکھٹ ہے آقا ﷺ ، آنسوؤں کے سامنے
آئنہ رکھا ہوا ہے آئنوں کے سامنے
جن کے ہاتھوں پر گلابِ نعت ہیں لکھے ہوئے
سارے موسم، ہیچ ہیں اُن موسموں کے سامنے
عُود و عنبر سر جھکائے کب سے ہیں محوِ ثنا
خلدِ طیبہ میں بکھرتی خوشبوؤں کے سامنے
مَیں مقدّر کی بلائیں کیوں نہ لوں شام و سحر
مَیں درِ عالی پہ ہوں کن رتجگوں کے سامنے
قافلے والو! مرا رختِ سفر تم بانٹ لو
بال و پر جھڑنے لگے ہیں منزلوں کے سامنے
جو سجائے رکھتی ہیں لب پر درودوں کے گلاب
خود سے شرمندہ ہوں مَیں اُن دھڑکنوں کے سامنے
اشک تھمتے ہی نہیں شہرِ پیمبر ﷺ میں مرے
کس طرح خود کو چھپاؤں دوستوں کے سامنے
جن پہ ہوتا ہے مسلسل رحمتِ حق کا نزول
مَیں کھڑا ہوں آج بھی اُن منظروں کے سامنے
یاد ہے مجھ کو کہ آنکھیں مَیں نے رکھی تھیں کہاں
گنبدِ خضرا کے نیچے، جالیوں کے سامنے
جامِ عشقِ مصطفیٰ ﷺ کیسے اٹھاؤں گا ریاضؔ
محفلِ خیر البشر ﷺ کے مے کشوں کے سامنے
کہکشاں سر تا قدم حرفِ مؤدب ہے ریاضؔ
شہرِ دلآویز کے اِن راستوں کے سامنے