درِ عطا پہ کھڑا ہوں، عطا کریں گے حضور ﷺ- نصابِ غلامی (2019)
درِ عطا پہ کھڑا ہوں، عطا کریں گے حضور ﷺ
قبول آج بھی حرفِ ثنا کریں گے حضور ﷺ
سخن کے سارے نوادر سے جھولیاں بھر کر
غریبِ شہرِ قلم کا بھلا کریں گے حضور ﷺ
ازل سے پھول سے لمحوں کا منتظر ہوں مَیں
حصارِ غم سے مجھے بھی رہا کریں گے حضور ﷺ
قیامِ حشر تلک شہرِ نور و نکہت میں
غلام آپ ﷺ کے آ کر بُکا کریں گے حضور ﷺ
فقیر آپ کی چوکھٹ کے بعدِ محشر بھی
متاعِ دیدۂ پُرنم فدا کریں گے حضور ﷺ
خدا کے ماننے والے خدا کی بستی میں
نمازِ عشق و محبت ادا کریں گے حضور ﷺ
مجھے یقیں ہے کہ نیلی ہوا کے آنچل پر
چراغ، اسمِ گرامی لکھا کریں گے حضور ﷺ
یزیدِ وقت کے دربارِ فتنہ و شر میں
اسیرِ جاہ و حشم ہی جھکا کریں گے حضور ﷺ
ہوا و رزق پہ قابض ہیں اہلِ شر کب سے
مرے لئے بھی مسلسل دعا کریں گے حضور ﷺ
انہیں پکار کے دیکھے کبھی شبِ گریہ
ہوائے تُند کو دستِ صبا کریں گے حضور ﷺ
بنوں گا مرکزِ چشمِ جہاں سرِ محفل
کرم کی دیکھنا پھر انتہا کریں گے حضور ﷺ
لحد کے گھور اندھیروں میں بھی دمِ پرسش
کرم، ریاضؔ پہ بہرِ خدا کریں گے حضور ﷺ