کلکِ مدحت ہے مری، حرفِ دعا کی صورت- نصابِ غلامی (2019)
کلکِ مدحت ہے مری، حرفِ دعا کی صورت
مَیں نے ہر لفظ میں دیکھی ہے ثنا کی صورت
شہرِ آقا ﷺ میں برستی ہوئی آنکھوں کو سلام
میرے اشکوں سے ہے تر کالی گھٹا کی صورت
وہ ﷺ مساواتِ حقیقی کی مثالِ آخر
کون ہے؟ اُن ﷺ کے سوا، صدق و صفا کی صورت
یہ سمجھ لینا کہ فیضانِ نبی ﷺ ہے اِس میں
ایک سی لگتی ہے جب شاہ و گدا کی صورت
اُن ﷺ کی تعظیم سکھاتی ہے کتابِ اقدس
اُن ﷺ کی تقلید ہے اللہ کی رضا کی صورت
جن کا دامانِ کرم ارض و سما پر ہے محیط
میری سرکار، ہیں وہ جود و سخا کی صورت
اُن ﷺ کے انفاس کی خوشبو کو بسا لے دل میں
صرف اور صرف ہے یہ تیری بقا کی صورت
پرچمِ حمد و شفاعت کا مقامِ محمود
ہر بلندی ہے ملی روزِ جزا کی صورت
میری سرکار ﷺ کے قدمَین کو چوما تھا کبھی
اس لیے پھول سی ہے ارضِ خدا کی صورت
ایک اک لفط کے سر پر ہے غلامی کی ردا
دستِ شاعر ہے پر و بالِ ہُما کی صورت
چاند چمکا تھا کبھی چرخِ رسالت کا یہاں
روزِ روشن سے بھی روشن ہے حرا کی صورت
ابنِ آدم کو تکبر سے رہائی دے کر
دفن کی آپ ﷺ نے ہر جھوٹی انا کی صورت
جو پرِ کاہ سے کمتر تھا وطن میں اپنے
وہ درِ شاہ پہ ہے بالِ ہما کی صورت
آج بھی ویسے کے ویسے ہیں منوّر لمحے
آج بھی ویسی کی ویسی ہے حرا کی صورت
آئنے بانٹتے آئی ہے مدینے سے ریاضؔ
کون پہچانے گا اب بادِ صبا کی صورت