طوافِ گنبد خضرا مدام کرتی ہے- نصابِ غلامی (2019)
طوافِ گنبدِ خضرا مدام کرتی ہے
نگاہِ شوق ادب سے سلام کرتی ہے
مرے قلم کا مقدّر کہ روشنی اس کی
ہوائے شہرِ نبی ﷺ سے کلام کرتی ہے
سنو کہ خلدِ بریں بھی گلاب سب اپنے
ازل سے خلدِ مدینہ کے نام کرتی ہے
جہاں میں آپ ﷺ کی سیرت کی کہکشاں آقا ﷺ
شبِ سیاہ کا قصہ تمام کرتی ہے
سرورِ نعت میں ڈوبی ہوئی زباں میری
شعورِ نعتِ پیمبر ﷺ کو عام کرتی ہے
مَیں خوش نصیب مسافر ہوں، عشقِ احمد کی
مرے بدن میں حرارت قیام کرتی ہے
غبارِ راہِ مدینہ بنے کفن میرا
طلب حیات یہی صبح و شام کرتی ہے
ہر ایک چیز جو تخلیق کی گئی ہے ریاضؔ
مرے نبی ﷺ کا صدا احترام کرتی ہے