سرکار سے جو مانگا ہے جو وہ پاؤں گا مَیں بھی- نصابِ غلامی (2019)
سرکار سے جو مانگا ہے وہ پاؤں گا مَیں بھی
دامانِ طلب طیبہ سے بھر لاؤں گا مَیں بھی
ہر قلبِ پریشاں کو سرِ شامِ تمنا
آقا ﷺ کی ثناخوانی سے گرماؤں گا مَیں بھی
طیبہ کے سفر میں میری انگلی کو پکڑ لو
خوشبو کی طرح جھوموں گا لہراؤں گا مَیں بھی
آنکھوں کو چھپا لوں گا پسِ گنبدِ خضرا
شاخِ دلِ پژمردہ کو مہکاؤں گا مَیں بھی
آئیں گے مری قبر میں دینے وہ دلاسا
اپنوں سے بہت دور جو گھبراؤں گا مَیں بھی
رودادِ جفاکیشیٔ کفار سے شب بھر
اربابِ وفاکیش کو تڑپاؤں گا مَیں بھی
سورج سوا نیزے پہ جو ڈھائے گا قیامت
تب قدموں سے آقا ﷺ کے لپٹ جاؤں گا مَیں بھی
کملی میں چھپا لیں گے گنہگار کو آقا ﷺ
جب حشر میں مجرم کی طرح آؤں گا مَیں بھی
سائل ہوں ریاضؔ اتنی کریں گے وہ ﷺ عطائیں
خود اپنی تمناؤں پہ شرماؤں گا مَیں بھی