فن کا کاسہ لیے آیا ہے سوامی آقاؐ- زر معتبر (1995)
فن کا کاسہ لییٔ آیا ہے سوامی(1) آقاؐ
اب تو مشکور ہو لفظوں کی سلامی آقاؐ
دستِ رحمت سے مرے کہنہ مرض کا چارہ
جسم و جاں میرے ابھی تک ہیں جذامی آقاؐ
اِذن ہو تو میں لکھوں برہا کہانی اپنی
اِذن ہو تو میں بنوں اپنا پیامی آقاؐ
کاش طیبہ کے در و بام پہ لکھا ہوتا
ایک دیوانے کا بھی اسمِ گرامی آقاؐ
(1) بمعنیٰ جوگی
دے دے اُس خاکِ درِ پاک کے موتی دے دے
بخش دے اپنے غلاموں کی غلامی آقاؐ
میرے اشعار کے خوش رنگ پرندوں کو عطا
نعت کے صدقے میں ہو عمرِ دوامی آقاؐ
اپنی اوقات سے بڑھ جاتا ہے شاعر اکثر
یہ کہاں اور کہاں مسلکِ جَامی آقاؐ
خاص ہو لطف و کرم حشر کے دن بھی اس پر
تیریؐ رحمت کا سزاوار ہو عامی آقاؐ
دست گیری کہ بہت آج پریشان ہے ریاضؔ
کوئی بھی دہر میں اس کا نہیں حامی آقا