مدحتوں کے قریۂ مہتاب میں رہتا ہوں مَیں- نصابِ غلامی (2019)
مدحتوں کے قریۂ مہتاب میں رہتا ہوں مَیں
رتجگوں کے موسمِ شاداب میں رہتا ہوں مَیں
ہمزباں اﷲ کا ہوتا ہوں پڑھ پڑھ کر درود
ہاں، فضائے سورۂ احزاب میں رہتا ہوں مَیں
رات دن اُس شہر کے اوصاف کرتا ہوں رقم
رات دن اُس شہر کے آداب میں رہتا ہوں مَیں
یا قلم کی سجدہ گاہِ شوق ہے منزل مری
یا ازل سے عشق کی محراب میں رہتا ہوں مَیں
کب مَیں نکلوں گا گرفتِ موجِ طوفاں سے، حضور ﷺ
ایک مدت سے شبِ گرداب میں رہتا ہوں مَیں
عفو و رحمت کی کتابِ نور ہیں میرے نبی ﷺ
در گذر کے سرمدی ابواب میں رہتا ہوں مَیں
ہر بلندی اُن ﷺ کے ہے ادنیٰ غلاموں کا نصیب
معترض میرے! پرِ سُرخاب میں رہتا ہوں مَیں
جن کے ہونٹوں پر کھلے رہتے ہیں مدحت کے گلاب
اِن دنوں بھی اپنے اُن احباب میں رہتا ہوں مَیں
ڈوب جائیں گے خس و خاشاک کے سب سلسلے
جذب و مستی کے کسی سیلاب میں رہتا ہوں مَیں
نغمگی تخلیق ہوتی ہے پسِ حرف و صدا
مطربو! ہر نعت کی مضراب میں رہتا ہوں مَیں
خلدِ طیبہ میں کھلے گی آنکھ میری ایک دن
خلدِ طیبہ کے مقدّس خواب میں رہتا ہوں مَیں
واسطہ اُس کے نبی ﷺ کا اُس کو دیتا ہوں، ریاضؔ
کیونکہ آخر عالمِ اسباب میں رہتا ہوں مَیں