میں نعت مرسلِ آخر کے سائباں میں رہوں- نصابِ غلامی (2019)
مَیں نعتِ مرسلِ آخر ﷺ کے سائباں میں رہوں
تمام عمر ہی میں عہدِ زر فشاں میں رہوں
حضور ﷺ ، شوق ہے کرنوں کے پھول چننے کا
مَیں چرخِ خلدِ مدینہ کی کہکشاں میں رہوں
مرا بھی نام غلاموں میں لکھ لیا جائے
کرم کے موسمِ دلکش کی داستاں میں رہوں
ثنا و حمد کی تختی سجا دو برزخ میں
کہ بعدِ مرگ بھی مَیں حرفِ جاوداں میں رہوں
درِ نبی ﷺ پہ قلم کہہ رہا تھا رو رو کر
رہوں تو آپ ﷺ کے بس شہرِ مہرباں میں رہوں
جہاں چراغ وفا کے، ہوا جلاتی ہے
ہجومِ لالہ و گل کے اُسی جہاں میں رہوں
مَیں سانس لوں کبھی آسودگی کی رم جھم میں
درود پڑھتی ہوئی کائناتِ جاں میں رہوں
بنوں حروفِ صداقت کی روشنی کا قلم
حضور ﷺ حشر تلک، وقت کی اذاں میں رہوں
یہ میری کشتیاں ساری ہیں گیلے کاغذ کی
سو اُن ﷺ کے اسمِ گرامی کے بادباں میں رہوں
مرے حضور ﷺ کے شاعر کی قبر ٹھنڈی ہو
مَیں روزِ حشر بھی تائبؔ کے کارواں میں رہوں
بنامِ اسمِ محمد ﷺ یہ خط میں لکھا ہے
خدا کرے مَیں ہمیشہ تری اماں میں رہوں
دعا ہے اُن ﷺ کے نقوشِ قدم کے صدقے میں
ریاضؔ، بخشش و رحمت کے آسماں میں رہوں