خدا وہ خدا جو خدائے نبیؐ ہے- زر معتبر (1995)
خُدا وہ خُدا جو خُدائے نبیؐ ہے
خُدا کی خُدائی برائے نبیؐ ہے
وہ سدرہ وہ قوسین کیا ماجرا ہے
ہے کیا چیز جو ماورائے نبیؐ ہے
خُدا بھیجتا ہے درُودوں کے گجرے
فرشتوں کے لب پر ثنائے نبیؐ ہے
تصور ہی آسودہ جس کا کرے ہے
جو زخموں پہ مرہم لگائے نبیؐ ہے
میں کشکولِ عرضِ ہنر لے کے آؤں
اثاثہ مِرا تو ولائے نبیؐ ہے
نہ کیوں پھول کرنوں کے شاخوں پہ مہکیں
محیط ارضِ جاں پر قبائے نبیؐ ہے
بلا سے مری آج نکلے نہ سورج
جدھر دیکھتا ہوں ضیائے نبیؐ ہے
تمنّا حضوری کی رکھتی ہے زندہ
یہ کیفِ مسلسل عطائے نبیؐ ہے
مَیں ایک اُمّتی ہوں سیہ کار لیکن
مجھے بھی تو حاصل دعائے نبیؐ ہے
کلامِ خدا میں، کتابِ مبیں میں
رضائے نبیؐ ہی رضائے نبیؐ ہے
مریضِ محبت کو کیا غم کہ آخر
مقدّر میں اس کے ردائے نبیؐ ہے
کہا ہے عقیدت نے مجبور ہو کر
مِری سجدہ گہ نقشِ پائے نبیؐ ہے
اِسے طعنہ غربت کا دینے سے پہلے
ذرا سوچ لینا گدائے نبیؐ ہے
غلاموں کی محفل میں آگیا ہوں
جسے دیکھئے آشنائے نبیؐ ہے
یہ لکھتا ہے نعتِ مسلسل کے کالم
ریاضؔ ایک شاعر، فدائے نبیؐ ہے