انشا اللہ! اس برس بھی ہو گا اشکوں سے وضو- اکائی (2018)
انشاء اللہ
اس برس بھی ہو گا اشکوں سے وضو
انشاء اللہ
روشنی کھولے گی مدحت کی کتاب
انشاء اللہ
خوب بکھریں گے ثنا گوئی کے رنگ
انشاء اللہ
ذہن میں اترے گا خورشیدِ قلم
انشاء اللہ
روشنی ہو گی مرے افکار میں
انشاء اللہ
رتجگے میلاد کے ہوں گے نصیب
انشاء اللہ
خوشبوؤں کے ہاتھ پر لکھوں گا نعت
انشاء اللہ
موسمِ مدحت سے ہوں گا ہم کلام
انشاء اللہ
حمد کا پرچم کھلے گا اِس برس
انشاء اللہ
طوفِ کعبہ میں رہے گی روشنی
انشاء اللہ
ہاتھ میں ہو گا غلامی کا نصاب
انشاء اللہ
مہرباں لمحے ملیں گے اِس برس
انشاء اللہ
لب پہ ہو گا نغمۂ صلِّ علیٰ
انشاء اللہ
رقص میں آئے گا اب کے بھی قلم
انشاء اللہ
نامہ بر ہو گی خنک بادِ صبا
انشاء اللہ
چشم تر لکھے گی توصیف نبی ﷺ
انشاء اللہ
دل کی ہر دھڑکن کہے گی یارسول ﷺ
انشاء اللہ
خوشبوؤں کے ہاتھ بھیجوں گا درود
انشاء اللہ
عافیت کے پھول برسیں گے بہت
انشاء اللہ
ہو گا چانن آفتابِ نور کا
انشا اللہ
اِس برس میری بھی ہو گی حاضری
انشاء اللہ
علم کی پوشاک دیں گے حرف کو
انشاء اللہ
آپ ﷺ دیں گے مژدۂ ابرِ بہار
انشاء اللہ
سجدہ ریزی میں رہوں گا رات بھر
انشاء اللہ
مشکلیں آسان ہوں گی سب مری
انشاء اللہ
لاج رکھیں گے غلاموں کی حضور ﷺ
انشاء اللہ
امن کا تحریر ہو گا ضابطہ
انشاء اللہ
وادیٔ بطحا میں مہکیں گے گلاب
انشاء اللہ
بارشیں ہوں گی خدا کے فضل کی
انشاء اللہ
قوّتِ خیبر شکن ہو گی عطا
انشاء اللہ
اِس برس پیغام لائے گی صبا
انشاء اللہ
میں جلاؤں گا غلامی کے چراغ
انشاء اللہ
ہمقدم ہوں گے اجالوں کے ہجوم
انشاء اللہ
در گذر فرمائیں گے میرے رسول ﷺ
انشاء اللہ
پھول لکھوں گا لبِ اظہار پر
انشاء اللہ
ہمسفر میرے رہے گی روشنی
انشاء اللہ
اِس برس بھی دیں گے توفیقِ ثنا
انشاء اللہ
میں رہوں گا ہر گھڑی محوِ درود
انشاء اللہ
میں مطافِ نعت میں رکھوں گا پھول