قطعات- شعورِ کربلا (2018)

قطعہ

راہِ وفا میں قافلہ سالار ہیں حسینؓ
ہر انقلابِ نو کے علَم دار ہیں حسینؓ
یہ کیا ہوا رگوں میں لہو جم گیا ریاضؔ
جب کاروانِ عشق کے سالار ہیں حسینؓ

٭

پھر کربلا ہے خونِ شہیداں سے سرخرو
ٹوٹے ہیں پھول آج بھی شاخِ رسول ﷺ سے
ہر دور میں یزید کی بیعت کریں قبول
اور پھر بھی نام لیوا ہیں ابنِ بتول کے

٭

حسینؓ خوف سے سہمی ہوئی جبینوں کو
ترے نقوشِ قدم کی بہار بخشیں گے
ترے لہو کے چراغوں سے روشنی لے کر
عروسِ صبحِ وطن کو نکھار بخشیں گے

٭

چہرے پہ انحراف کی کالک ملی گئی
ابنِ زیاد جبرِ حکومت کا نام ہے
حرفِ غلط تھا مٹ گیا لشکر یزید کا
لیکن حسین زندہ حقیقت کا نام ہے

٭

برپا ہے معرکہ یہاں بدر و حنین کا
نیزے پہ سر ہے فاطمہ کے نورِ عین کا
لیکن پکارتے ہیں ملائک جبل جبل
پرچم بلندیوں پہ اڑے گا حسینؓ کا