ترتیب- کتابِ التجا (2018)
اظہاریہ
ردائے شامِ تذبذب بکھر بکھر جائے
یا خدا! میرا قلم رقصِ مسلسل میں رہے
شعورِ بندگی سے یا خدا مجھ کو مشّرف کر
نعتِ ختم المرسلیںؐ لکھتا رہوں
میرے ہاتھوں پہ گھر کی بشارت بھی تحریر کر
یا خدا، زخمی قلم، زخمی زباں سجدے میں ہے
دے جبیں میری کو بھی اپنی عبادت کا جمال
مرے خدا! سرِ محشر بھی آبرو رکھنا
روزِ محشر بھی لکھوں تیری ثنا کے کالم
میرے تمام گوٹھ گراؤں کی خیر ہو
تمام حسن ہے تخلیق ربِّ اکبر کی
یا خدا! مجھ پر بھی ہوں لوح و قلم کی بارشیں
تشنہ ہونٹوں پر لکھا ہے مَیں نے بھی حرفِ دعا
مَیں تفہیمِ حروفِ التجا ہوں کر مدد میری
فصیلِ ارضِ وطن پر بھی معجزے برسیں
اے خدا! مشکل کشا، آسانیاں آسانیاں
نصابِ عدل کے زندہ قلمدانوں میں زندہ رکھ
رحمتِ یزداں کا در میرے خرابے میں کھُلا
بندہ ہوں ترا خوئے مناجات عطا کر
عَلَم اُس کی توحید کے کھُل رہے ہیں
چراغوں کی لوؤں کو تیز کر دینے کا موسم ہے
میرے لب پر بھی ہے اک حرفِ دعا
غریبِ شہر
آسودگی اُگے ترے گھر کی منڈیر پر
اپنی ہر سانس میں اُس کو ڈھونڈا کرو
بشر کرتا رہے گا فیصلے کب تک خدا بن کر
ذات تیری اپنے بندوں پر ازل سے ہے رحیم
اے خدا! تُو عَصْرِ نو کی کربلا کی لاج رکھ
اک رتجگا سا دل کے مضافات میں رہے
عرصۂ صبر ہو یا خدا! مختصر
ہر لفظ خود کشی کا خارج مری لغت سے
لکھے گی جب بھی حمد ہی لکھے گی روشنی
کسی اندھے کنویں پر لفظ کی فرسودگی برسے
عرصہ شب مختصر دے، اے مرے اچھے خدا!
تیری رحمت کے خزانوں میں کمی کیا آئے گی
حمد تیری بیاں ہو یہ ممکن نہیں
حصارِ کرب میں رہتا ہوں حوصلہ دینا
میں حرفِ دعا بن کے سجدہ کروں گا
کوئی تو ہو جو آج اذانِ بلالؓ دے
روشنی اترے فلک سے کہکشاں در کہکشاں
تسخیرِ کائنات کے حالات دے اِنہیں
میرے سجدوں کے نشاں ہوں لفظ کی تصویر میں
میرے پاکستان کو سچ مچ کا پاکستان کر
اثر کی خلعتِ صد رنگ دے میری دعاؤں کو
لطف و کرم کے ارض و سماوات دے مجھے
یا رب! نبیؐ کے یومِ ولادت کا واسطہ