عرصۂ صبر ہو یا خدا! مختص- کتابِ التجا (2018)
پنجۂ جَبْر میں ہیں مرے بال و پر
یا خدا! مشکلیں میری آسان کر
مَیں پریشان تھا، مَیں پریشان ہوں
آج بھی میرے احوال پر ہو نظر
سر جھکائے ہوئے منہ چھپائے ہوئے
تیرے در پر کھڑا کب سے ہے بے ہنر
گھر کا آنگن اجالوں کا مسکن بنے
ہو کبھی میری تاریک شب کی سحر
ان کو آسودگی کے مہ و سال دے
یا خدا! میرے بچوں کو خوشحال کر
تیری دہلیز کو تھام کر یا خدا!
کر رہی ہے چراغاں مری چشمِ تر
اذن ہو حاضری کا مجھے یاخدا!
شاخ ہے آرزو کی مری بے ثمر
یہ حضوری کے اشکوں میں دُھل جائیں گے
آئنوں پہ ملو خوب گردِ سفر
یہ ریاضؔ عمر بھر زخم کھاتا رہا
عرصۂ صبر ہو یا خدا! مختصر