کوئی تو ہو جو آج اذانِ بلالؓ دے- کتابِ التجا (2018)
گردابِ ابتلا سے مجھے تو نکال دے
ربِ عظیم! رحمت و راحت کی شال دے
ہر شخص اُنؐ کے نقشِ کفِ پا کرے تلاش
ہر شخص صرف تیرے نبیؐ کی مثال دے
میدانِ کارزار میں ہوں امن کے سفیر
میرے خدا! تو ماؤں کو ایسے بھی لال دے
کوئی تو ہو جو عدل کا پرچم کرے بلند
کوئی تو ہو جو آج اذنِ بلالؓ دے
یہ عرصۂ حیات بڑا مختصر سا ہے
لاکھوں ثناگری کے مجھے ماہ و سال دے
جو لفظ بھی لکھے وہی نعتِ نبیؐ بنے
توصیف گر کے ہاتھ میں کسبِ کمال دے
اپنی لحد میں بھی کروں تخلیق نعتِ نو
اتنا مرے قلم کو تو حسن و جمال دے
جس سے ورق ورق پہ کروں مدحتیں رقم
وہ تمکنت، وہ ذوق، وہ فن، وہ کمال دے
بچوں کو صاف گوئی کے اوصاف دے ہزار
بچوں کو ہر طرح کے کروڑوں سوال دے
انسان جور و ظلم و ستم کا شکار ہے
آئینِ جبر و شر کو مسلسل زوال دے
امت ترے رسولؐ کی اک کشمکش میں ہے
ڈوبا ہوا ہے اس کا سفینہ اچھال دے
آسودگی کے چاند ہر آنگن میں تو اتار
یارب! اداس صبحوں کو شامِ وصال دے
یارب! ریاضؔ کو ملیں خاکِ شفا کے پھول
سر سے عذاب لمحوں کی یورش کو ٹال دے