اَطْلس و کمخواب کی دستار و خِلعت میں چراغ- ورد مسلسل (2018)
اَطْلس و کمخواب کی دستار و خِلعت میں چراغ
جلتے رہتے ہیں ہمیشہ چشمِ حیرت میں چراغ
عالمِ ارواح میں مجھ کو قلم بخشا گیا
عشق کے رکھے گئے میری جبلت میں چراغ
آپ ﷺ نے بانٹیں فضاؤں میں کرم کی رم جھمیں
آپ ﷺ نے روشن کئے قَصْرِ شریعت میں چراغ
آنکھ نے اشکِ مسلسل کے کئے روشن ہزار
عشق کے اظہار کی لمبی مسافت میں چراغ
جانتے ہو؟ آپ ﷺ نے تقسیم کی ہے روشنی
اشک جو پلکوں پہ ہیں وہ ہیں حقیقت میں چراغ
ہر ستارے کی جبیں پر آج بھی تحریر ہے
روشنی دیں گے سدا بزمِ رسالت میں چراغ
کس کی آمد پر ہوئی ہے روشنی چاروں طرف
کس کی آمد پر جلے ہیں باغِ جنت میں چراغ
میری خوش بختی کا اندازہ کریں کیا آئنے
گنبدِ خضرا کے ہیں چشمانِ حسرت میں چراغ
روشنی تو نام ہے طیبہ کے ذرّوں کا ریاضؔ
شہرِ طیبہ کے لکھو تم میری قسمت میں چراغ
کب اندھیروں کے مقابل ہم نہیں آئے ریاضؔ
کب نہیں ہم نے جلائے طاقِ مدحت میں چراغ