روشن افق پہ طاق ہے لیل و نہار کا- ورد مسلسل (2018)
روشن افق پہ طاق ہے لیل و نہار کا
سایہ ہے سر پہ شہرِ نبی ﷺ کے غبار کا
اس کے ہے لب پہ ذکرِ گرامی کی دلکشی
مہکے گا بعدِ حشر بھی دامن بہار کا
رعنائیِ خیالِ مدینہ ہے ہمسفر
مجھ پر ہے فضل آج بھی پروردگار کا
آقا حضور ﷺ ، اذنِ حضوری مجھے ملے
ہے کب سے انتظار، شبِ انتظار کا
مَیں ہوں گدائے سرورِ کونین ﷺ ، یاخدا
سورج نہ ڈوب جائے مرے اقتدار کا
ذرّہ ہوں ریگِ دشتِ تمنّا کا آخری
مَیں کیا کروں، حضور ﷺ ، بدن کے فشار کا
کب سے کھڑا ہوں زندہ مسائل کے درمیاں
امشب بھرم رہے کسی بے اختیار کا
ٹھہرے ہوئے ہیں چاند ستاروں کے قافلے
آنچل سجا ہوا ہے تری رہگذار کا
دل میں خیالِ گنبدِ خضرا ہے موجزن
تازہ ابھی گلاب ہے نقش و نگار کا
مجھ کو ملی ہے مشعلِ نعتِ نبی ﷺ ، ریاضؔ
مجھ پر کرم ہوا ہے مرے کردگار کا