تا حَشْر آسماں کی بلندی پہ یانبی ﷺ !- ورد مسلسل (2018)

تا حَشْر آسماں کی بلندی پہ یانبی ﷺ !
نقشِ قدم ہی آپ ﷺ کے ڈھونڈے گا آدمی

گھر کی فضا میں صلِّ علیٰ کے جلیں چراغ
گھر میں رہے درودِ مسلسل کی روشنی

لکھنے لگا ہوں اسمِ گرامی حضور ﷺ کا
لوحِ دل و نظر پہ اتر آئے چاندنی

اب تک قلم کو چومنے آتی ہے کہکشاں
تختی کبھی لکھی تھی پیمبر ﷺ کے نام کی

اترا ورق پہ چاند ستاروں کا جب ہجوم
رعنائیِ خیال قلم سے لپٹ گئی

پہلے سے دست بستہ کھڑا ہے مرا خیال
آیا ہوں مَیں تو شہرِ نبی ﷺ میں ابھی ابھی

مت پوچھ احترام کی کس کیفیت میں ہوں
اہدافِ چشمِ تر میں ہے طیبہ کی ہر گلی

بچوں نے رکھ دئیے ہیں کفن میں ثنا کے پھول
تا حَشْر اِن سے مہکے خدایا لحد مری

آقا ﷺ ، سکوں کی دولتِ نایاب ہو نصیب
کب سے ہے اضطراب کے عالم میں زندگی

طائف میں جس نے کھولا تھا دروازہ جَبْر کا
ذہنوں میں آج بھی وہی زندہ ہے سرکشی

صدیوں کی خشک سالی کا موسم یہاں کہاں
کشتِ ثنا ازل سے ہے میری ہری بھری

ہر سَمْت ہیں حضور ﷺ کے انفاس کے گلاب
ہر سَمْت ہے نقوشِ کفِ پا کی دلکشی

بعد از خدا، ریاضؔ، مری اس زمین پر
اﷲ کے رسول کی چوکھٹ ہے آخری