چراغِ نعت ہونٹوں پر جلے اسمِ گرامی کا- ورد مسلسل (2018)
چراغِ نعت ہونٹوں پر جلے اسمِ گرامی کا
نشیمن جگمگا اٹھے کبھی مجھ سے بھی عاصی کا
ملے حسانؓ سے احمد رضاؒ تک لفظ کی حرمت
مرے لب پر کھلے لہجہ کبھی سعدیؒ و جامیؒ کا
جمال و حسن جتنا بھی ہوا تخلیق دنیا میں
وہ دھوون ہے محمد مصطفیٰ ﷺ کے نامِ نامی کا
ردائے شفقت و رحمت صبا کے ہاتھ بھیجیں گے
جواب آئے گا اک دن میرے بچوں کی سلامی کا
مرے سینے میں بھی نقشِ قدم کا عکس روشن ہو
نہیں لالچ، مرے آقا ﷺ ، مجھے عمرِ دوامی کا
اگر تم چاہتے ہو عظمتِ رفتہ پلٹ آئے
عمامہ باندھ لو سر پر محمد ﷺ کی غلامی کا
پڑا ہوں آج بھی قدمَین کی جانب مرے آقا ﷺ
عطا ہو آج بھی صدقہ مجھے خیرالانامی کا
ریاضِ مضطرب کو آج بھی اذنِ ثنا بخشیں
ہوائے طیبہ سے منصب ملے پھر ہمکلامی کا