ریاضؔ، اُس شہرِ دلکش کے گلی کوچوں میں کھو جائیں- ورد مسلسل (2018)

ریاضؔ، اُس شہرِ دلکش کے گلی کوچوں میں کھو جائیں
سبق اُن کی غلامی کا چلو پھر چل کے دہرائیں

اُنہی ﷺ کے نقشِ پا پر نسلِ انسانی کو چلنا ہے
خدا کے بعد اُن ﷺ کو منزلِ مقصود ٹھہرائیں

یہی حکمِ خداوندی ملا ہے سب فرشتوں کو
ثنا کی پتّیاں ارض و سما پر خوب برسائیں

پرندے خوش کلامی کے مری سانسوں میں اڑتے ہیں
کروڑوں تتلیاں صلِّ علیٰ کہتے ہوئے آئیں

ندامت کا پسینہ ہو گا ماتھے پر سرِ محشر
مگر ہم بے عمل روئے زمیں پر بھی تو شرمائیں

ہمیں بھی ڈھونڈ لیں گے آپ ﷺ کی رحمت کے کارندے
قیامت میں رفیقانِ حرم اتنا نہ گھبرائیں
وہ ہم جیسے نکموں کے بھی آقائے مکرّم ہیں
لبِ تشنہ پہ اسمِ حضرتِ میرِ امم لائیں

حصارِ خوف ہوتا جا رہا ہے تنگ امت پر
سوائے آپ کے در کے، نبی جی ﷺ ہم کدھر جائیں

ادھر بھی جبر کا موسم، اُدھر بھی خون کی بارش
پریشاں حال امت پر، کرم سرکار فرمائیں

تعاقب فاختاؤں کا فضا میں کیا ضروری ہے
درِ آقا ﷺ پہ حرفِ التجا بن کر پلٹ جائیں

ہماری سانس ہر گروی رکھی ہے رہنماؤں نے
گرفتِ قرض سے، آقا ﷺ ، رہائی بھی کبھی پائیں

مَیں اپنے دکھ بیاں کرتا ہوں آقا ﷺ ، درگذر آقا ﷺ
مری محرومیوں کا بھی مداوا آپ فرمائیں

تلاشِ عظمتِ رفتہ میں نکلے نسلِ نو، آقا ﷺ
کبھی ہم اس زمانے سے بھی لوہا اپنا منوائیں
حروفِ نعت کو پوشاک دے کر علم و حکمت کی
عمامہ روشنی کا ہم قلم کے سر پہ بندھوائیں

ریاضِؔ بے نوا کے اہلِ خانہ کو ملے راحت
حضور ﷺ ، آسودہ لمحے میرے آنگن میں بھی لہرائیں