کتابِ دل میں پھر اسمِ نبی ﷺ ہو گا رقم امشب- ورد مسلسل (2018)
کتابِ دل میں پھر اسمِ نبی ﷺ ہو گا رقم امشب
کھلیں گے پھول مدحت کے سرِ شاخِ قلم امشب
نگاہِ با وضو کو چشمِ تر میں بھیگ لینے دو
سبھی ٹھہرو مدینے میں رفیقانِ حرم امشب
صبا چہرے پہ امن و عافیت کی روشنی رکھے
حصارِ جبر ہے چاروں طرف شاہِ امم ﷺ امشب
بفیضِ نعتِ سرکارِ دو عالم ﷺ شہرِ مدحت میں
مرے افکارِ تابندہ رہیں گے محترم امشب
دھنک کے پیرہن میں لفظ تصویرِ ادب ہوں گے
ورق پر جھلملائے گا مری آنکھوں کا نم امشب
ہوا سرگوشیاں کرتی رہے یہ جاں نثاروں سے
دکھائی دے گا تم کو خواب میں نقشِ قدم امشب
ردائے خاکِ طیبہ اوڑھ کر نکلوں سرِ مقتل
ڈرائے گی مجھے کیا شدت شامِ الم امشب
نبی جی ﷺ آپ ﷺ کا شاعر ہے، ناقدروں کی بستی میں
نگاہِ محتشم اٹھے، رسولِ محتشم ﷺ ، امشب
انا زخمی ہے میری شہرِ زر کے تاج محلوں میں
سرِ محفل، مرے آقا ﷺ ، رکھیں میرا بھرم امشب
بہت کچھ لٹ چکا جرمِ ضعیفی کے اندھیروں میں
امیرِ کارواں، دیجے، عزائم کے عَلَم امشب
ثنا کرتے ہوئے دیوار و در کا حکم ہے تجھ کو
حوادث کی ہوائے بے اماں! جنگل میں تھم امشب
ریاضِؔ بے نوا کی، دیکھنا، اِس خستہ حالی پر
کرم ہو گا، کرم ہو گا، کرم ہو گا، کرم امشب