اُس در پہ اپنی جان کا نذرانہ دھر چلیں- ورد مسلسل (2018)
اُس در پہ اپنی جان کا نذرانہ دھر چلیں
اب شام ہو چلی ہے چلو اپنے گھر چلیں
کھوٹا سا ایک سکہ ہوں لیکن مرے حضور ﷺ
بازارِ عشق میں مرے سارے ہنر چلیں
ہجر نبی ﷺ میں ہر کوئی رہتا ہے مضطرب
ممکن اگر ہو ساتھ یہ دیوار و در چلیں
بادِ صبا کے جھونکوں سے کہنا ذرا رکھیں
سامانِ شوق لے کے مرا پیشتر چلیں
ہر دل کتابِ عشقِ محمد ﷺ کا ہو ورق
اتنا سا کام ہم بھی اندھیروں میں کر چلیں
اک منزلِ مراد مدینے کی خلد ہے
کیا سوچنا ریاضؔ اِدھر یا اُدھر چلیں