قریۂ جاں میں وہ تیرگی ہے فرد اپنے لیے اجنبی ہے- ورد مسلسل (2018)

قریۂ جاں میں وہ تیرگی ہے فرد اپنے لیے اجنبی ہے
اتنی آلودگی ہے فضا میں گرد لفظوں پہ بھی جم گئی ہے

پھول کھلنے لگے ہیں صدا میں حرف ڈھلنے لگے ہیں دعا میں
یہ زباں بھی عطا ہے خدا کی، یہ قلم بھی مرا سرمدی ہے

اُن ﷺ کے صدقے میں جنت ملے گی، ہر کلی آرزو کی کھلے گی
اس وسیلے کا انکار کرنا تو خدا کی قسم گمرہی ہے

مَیں صدا ہوں، ہوا ہوں، دھواں ہوں کچھ خبر ہی نہیں مَیں کہاں ہوں
مَیں تحیر کے عالم میں گُم ہوں، ہر طرف اک خنک روشنی ہے

تھم گئی گردشیں آسماں کی، رک گئی نبض دونوں جہاں کی
تذکرہ ہے حبیبِ خدا ﷺ کا، زندگی سانس روکے کھڑی ہے

مَیں مسائل کی دیوار میں ہوں، سرخ آندھی کی یلغار میں ہوں
رات بھی بال کھولے ہوئے ہے، مشعلِ آشیاں بجھ چکی ہے
کرب کی وادیوں میں صبا ہے، خشک ہونٹوں پہ حرفِ دعا ہے
مقتلِ روز و شب میں مقدّر یانبی ﷺ یانبی ﷺ ، یانبی ﷺ ہے

پھر طلسمِ انا میں ہے امت، حلقۂ ابتلا میں ہے امت
جسم پتھرا گئے آئنوں میں، یانبی ﷺ ، معجزے کی گھڑی ہے

مَیں ریاضؔ اپنی شب کی سحر ہوں، مَیں غلامِ شہِ بحر و بر ہوں
کہکشاں مانگتی ہے اجالے، چاندنی میرے در پر پڑی ہے