ان ہجر کی راتوں میں طیبہ کی یاد ستاتی رہتی ہے- ورد مسلسل (2018)
ان ہجر کی راتوں میں طیبہ کی یاد ستاتی رہتی ہے
دیدار کی حسرت اشکوں میں طوفان اٹھاتی رہتی ہے
آنگن کی فضا بھر جاتی ہے، انوارِ حرم کی رم جھم سے
پلکوں پہ گھٹا دہلیزِ نبی ﷺ کے عکس سجاتی رہتی ہے
اکثر یہ حضوری کے لمحے، مجھ کو بھی عطا ہو جاتے ہیں
بطحائی ہوا دیوانے کو سینے سے لگاتی رہتی ہے
سرکار ﷺ کے روضے کا منظر آنچل میں چھپا کر شام و سحر
یہ آنکھ مقدّر والی ہے جو پھول کھلاتی رہتی ہے
اب کوئی سلامت نقش نہیں تہذیب کے بالا خانے کا
یہ شام کی آندھی صبحوں کے آثار مٹاتی رہتی ہے
سرکار ﷺ کنیزوں کے سر پر شفقت کی ردا رکھ دیتے ہیں
محشر کی ہوا اس دنیا میں بھی حشر جگاتی رہتی ہے