حضوری کے یہ لمحاتِ ادب قسمت سے پائے ہیں- ورد مسلسل (2018)
حضوری کے یہ لمحاتِ ادب قسمت سے پائے ہیں
بہت سے راستے رستے ہی میں ہم چھوڑ آئے ہیں
یہی دامن ہے ’یا خیرالبشر ﷺ ‘ ہم بے نواؤں کا
گلابِ چشمِ تر طشتِ ثنا میں رکھ کے لائے ہیں
غبارِ ہجر کی چادر میں لپٹے آبگینوں نے
چراغِ آرزو آنکھوں کی چلمن میں جلائے ہیں
مرے بچوں نے بھی گھر کے دریچوں میں مرے آقا ﷺ
تمنّاؤں کے کتنے پھول حسرت سے سجائے ہیں
کرم کی بھیک کی طالب کھڑی ہے ملتِ بیضا
سرِ مقتل بھی آقا ﷺ قرض صدیوں کے چکائے ہیں
ہوائے تند ہے امواجِ سرکش کے پسِ پردہ
گھروندے میرے بچوں نے بھی ساحل پر بنائے ہیں