نعتِ حضور ﷺ کورے ورق پر اتار لے- ورد مسلسل (2018)
نعتِ حضور ﷺ کورے ورق پر اتار لے
خوشبو، مرے قلم کی بلائیں ہزار لے
جن پر کھلے ہوئے ہیں درِ مصطفیٰ ﷺ کے پھول
آنکھیں وہ میری، مجھ سے عروسِ بہار لے
لوٹے درِ حضور ﷺ سے جب یہ بصد ادب
بادِ صبا سے سرمدی اشکوں کے ہار لے
میرے حضور ﷺ سے نہیں نسبت اگر کوئی
اُس شہرِ بے مثال میں صدیاں گذار لے
خورشیدِ نعت جس میں ہوا ہی نہیں طلوع
وہ شخص مجھ سے دیدہ و دل مستعار لے
ہاں، کچھ تو اضطرابِ مسلسل میں ہو کمی
مجھ سے دعائیں، بادِ خنک، بے شمار لے
ہر روز حاضری کی دعائیں خدا سے مانگ
تُو بھی گداز و سوزِ شبِ انتظار لے
آ میرے ساتھ خلدِ ثنائے نبی ﷺ میں چل
اپنی اداس صبحوں کا چہرہ نکھار لے
دھندلا گیا ہے منظرِ شام و سحر، اگر
تُو آئنوں میں طیبہ کا گرد و غبار لے
سکے گریں گے اس میں حضوری کے ایک دن
کشکولِ آرزو یہ بصد افتخار لے
اقلیمِ نعتِ سرورِ کونین ﷺ میں ریاضؔ
دستارِ عجز لے تُو زرِ انکسار لے