مرے قصرِ محبت کی بنا اشکوں نے رکھی ہے- ورد مسلسل (2018)
مرے قصرِ محبت کی بنا اشکوں نے رکھی ہے
حصارِ کلکِ مدحت کی فضا پھولوں سے مہکی ہے
چراغِ نعت ہے طاقِ ادب میں آج بھی روشن
ثنا کرتے ہوئے خوشبو گلستانوں سے نکلی ہے
مَیں اکثر آخرِ شب بھیگتا رہتا ہوں بارش میں
بیاضِ نعت میرے سینۂ مضطر پہ اتری ہے
مجھے بھی داخلی امن و اماں کی اب ضرورت ہے
شبِ اوہام سے آقا ﷺ ردائے خوف لپٹی ہے
نبی جی ﷺ ہر طرف جھوٹے خداؤں کی عمل داری
انا کے سرخ لاوے میں ہر اک بستی سلگتی ہے
نبی جی ﷺ ، امنِ عالم کے علَم ہیں سرنگوں کب سے
کئی صدیوں سے گلشن میں دکھوں کی رات اڑتی ہے
مجھے عفریت زر کے ڈس رہے ہیں ایک مدت سے
یہ شب بھی یارسول اللہ، حصارِ غم میں گذری ہے
عطائیں اپنی آنچل میں چھپا لیتی ہیں ہر خواہش
تشفّی آپ کے در سے ہر اک سائل کو ملتی ہے
چراغاں ہو رہا ہے اس لئے ہر اک نشیمن میں
مرے آنگن کے پیڑوں پر ہوائے شوق رہتی ہے
حنا بندی کا موسم ہے ثنا کی سبز وادی میں
کسی شاعر نے لکھ کر نعت پلکوں میں چھپا لی ہے
مری تشنہ لبی کی لاج رکھے چشمِ تر میری
گھٹا اُن ﷺ کے کرم کی آسمانوں سے برستی ہے
قلم کے ساتھ اشکوں کی تپش تھوڑی سی رکھ دینا
مری بخشش کے ساماں میں، ریاضؔ اتنا ہی کافی ہے