حمد- مطاف نعت (2013)
گناہگار پہ بارانِ جُود کیا کہنے
حضورِ حق میں رکوع و سجود کیا کہنے
اُسی کی یاد میں غرقِ ثناء رہے میرا
یہ ناتواں یہ مکدَّر وجود کیا کہنے
لہو میں رہ کے ہمیشہ بسا رہے دل میں
نفخت فی سے مری ہست و بود کیا کہنے
میں ایک بندۂ محتاج و بے نوا، وہ غنی
میں بھول جاؤں وفا، وہ ودود کیا کہنے
کہاں یہ بندۂ عاجز، کہاں یہ حرفِ ثناء
عطائے نگہِ کرم پر درود کیا کہنے
جو بے خودی میں درِ مصطفیٰ ﷺ پہ لے جائے
فغانِ درد کی موجِ سرود کیا کہنے
اُسی کے نام سے رغبت ، اُسی کے ذکر سے کام
یہ بے نیازیٔ نام و نمود کیا کہنے
*
حریمِ وقت میں توبہ ہے بندگی میری
کہ ایک حرفِ ندامت ہے زندگی میری
وہ جس کے عفو و کرم سے نبھا رہا ہوں مَیں
ثناء اسی کی، زباں پر ہے ہر گھڑی میری
سماعتیں ہیں معطر اُسی کی خوشبو سے
اُسی کے نور سے آنکھوں میں روشنی میری
جو مجھ سے لغزشِ پا ہو وہ تھام لیتا ہے
اُسی کی جُود و عطا سے ہے ہر خوشی میری
کھسکتی رہتی ہے ہر دم زمین پاؤں سے
سنبھالتا ہے رمِ زندگی وہی میری
*
وہ رب ہے سارے جہانوں کا پالنے والا
زمیں کی کوکھ سے جنت نکالنے والا
کثافتوں سے لطافت نکال دیتا ہے
حقیر قطرے سے انساں اجالنے والا
زمین ، آب و ہوا ، صبح و شام ، شمس و قمر
وہ رحمتوں میں تواتر اتارنے والا
جو ہو نہ پائے تو اس کی رضا نہیں ہوتی
جو ہو تو اس کو مسلسل سنوارنے والا
چراغِ نورِ محمد ﷺ جلا کے دنیا میں
وہ ظلمتوں کو تجلی میں ڈھالنے والا
*
جو جلوتوں میں ملیں خلوتیں اسی کی ہیں
ورائے ارض و سما وسعتیں اسی کی ہیں
بپا ہے خلق کی پہنائیوں میں ذکر اس کا
محیطِ کون و مکاں محفلیں اسی کی ہیں
وہی تو ہے جو رگِ گل میں نوکِ خار میں ہے
بہار ہو یا خزاں سب رُتیں اسی کی ہیں
خیالِ نحل میں گفتارِ نمل میں بھی وہی
صفا ہو یا کہ طویٰ آیتیں اسی کی ہیں
مجھے وہ ورطۂ شرمندگی میں ملتا ہے
یہ چشمِ نم، یہ لقائ، نعمتیں اسی کی ہیں
میں غرقِ حبِ نبی ﷺ رہ کے جاؤں دنیا سے
سرورِ حرفِ دعا بخششیں اسی کی ہیں
*
مَیں ایک بندۂ لاچار حمد کیا لکھوں
مَیں لوحِ دل پہ اسے ربِّ مصطفیٰ ﷺ لکھوں
جو میرے دل میں محبت رسولِ پاک ﷺ کی ہے
یہ لو ہے جس نے لگائی اُسے خدا لکھوں
درودِ پاک پڑھوں پھر درودِ پاک پڑھوں
رسولِ پاک ﷺ کو محبوبِ ﷺ کبریا لکھوں
جو لا شریک ہے ، یکتا ہے ، سب کا خالق ہے
مَیں کائنات کے مالک کی کیا ثناء لکھوں
نہ کچھ بھی یاد رہے اِس قدر وہ یاد رہے
مَیں اپنے آپ کو اس کے لئے فنا لکھوں
*
ہر ایک غم کے بھنور سے نکالنے والے
ہزار خوف میں مجھ کو سنبھالنے والے
دعائے یونس و ایوب فستجبنالہ
ندائے صبر کو رحمت میں ڈھالنے والے
میں تیرا بندہ ہوں، معبودِ لاشریک ہے تو
اے میرے ماتھے میں سجدے سنوارنے والے
اٹھوں میں حشر کو تیری رضا کے سائے میں
مرے وجود میں پھر جان ڈالنے والے
مجھے یہ ڈر ہے مَیں کیا منہ تجھے دکھاؤں گا
میں ایک بندۂ نادم ہوں پالنے والے
یہ آرزو ہے مَیں دربارِ مصطفیٰ ﷺ میں رہوں
درِ رسول ﷺ سے اٹھوں تو تیرے پاس آؤں